Circle Image

JOHNKAZMI

@Johnkazmi

کس وقت، کہاں، کیسی دعا مانگ رہا ہوں
کیا چیز میسر ہے میں کیا مانگ رہا ہوں
اطراف اندھیرا ہے اندھیرا بھی مرے دوست
ایسا ہے کہ رو رو کے دیا مانگ رہا ہوں
یہ وحشتیں جو میرے ہی ٹکڑوں پہ پلیں ہیں
میں ان کے عوَض تجھ سے صلہ مانگ رہا ہوں

0
81
یہ سچ ہے کہ قُرآں میں خُدا بول رہا ہے
اور میرا نبی رب کا کہا بول رہا ہے
تسبیح میں سرور ص کی ثناء بول رہا ہے
طاؤسِ سخن بن کے ہما بول رہا ہے
خاموش رہیں اور ذرا دیر سماوات
نوکر یہ ترا تجھ پہ لکھا بول رہا ہے

0
49
یہ کس نے نامہ لکھا ہُوا ہے؟
کہ بار آنسو بنا ہُوا ہے
لہو میں تر ہیں نگاہیں میری
عجب سماں یہ بندھا ہُوا ہے
رمین تپتی ہَوا کی مانند
زمیں پہ کیا ماجرا ہُوا ہے؟

0
49
آلام و رنج و غم کی تبھی لب کشائی تھی
جب ساحلوں پہ اشکوں نے بستی بسائی تھی
دریا چمک رہا تھا ستاروں کے زور پر
اک رات کہکشاں نے کہانی سنائی تھی
دل میں یقین ہے کہ یہ بے داغ کائنات
اک "اتفاق" نے نہیں، رب نے بنائی تھی

0
48
تشنہ دہن کو پیاس کی شدت نہ مار دے
اے شخص! مجھ کو تیری ضرورت نہ مار دے
ہوتا ہے جس طرح سے مکافات کا عمل
تجھ کو ہمارے بعد محبت نہ مار دے
تو بیچ میں نہ آ یہ ترا مسئلہ نہیں
تیری یہ گفتگو مری ہمت نہ مار دے

0
98
جب بھی انہونا واقعہ ہوتا
شور دل میں نہ کیوں بپا ہوتا
تو بچھڑتا کسی طریقے سے
سانحہ اور کچھ ہوا ہوتا
کوئی بھی دکھ نہ دیکھنا پڑتا
تو مرے دل میں گر رہا ہوتا

0
25
سب لکھا جا چُکا فسانے میں
گُل ہی شامل تھےگُل کِھلانے میں
کون میری کہانیاں سنتا؟
سب تو مصروف تھے سنانے میں
سیپ کے اندرون روشن ہوں
اور تنہا ہوں اِس زمانے میں

0
104
اُس کو سب کچھ بتا دیا جائے
بس مرا نام نہ لیا جائے
مَیں اُسے بے پناہ چاہتا ہوں
اُس ہتھیلی پہ لکھ دیا جائے
برسرِ موج ہے سفینہء دل
بندِ غم کس طرح سِیا جائے

0
64
اپنے سفر میں تجھ کو کئی بار دیکھ کر
رُکتا رہا میں راستہ دُشوار دیکھ کر
شاید اُسے پسند نہ آئے یہ سر کشی
شاید وہ روک لے مجھے اس بار دیکھ کر
جاتا ہے دل ہمارا بھی ہو کر حریصِ زخم
اُس خوبرُو کے ہاتھ میں تلوار دیکھ کر

0
35
یاد مجھ کو کرنے والے میرے پیارے مر گئے
جن کو مجھ سے تھی محبت لوگ سارے مر گئے
دُکھ مجھے اِس بات کا ہے میں اکیلا رہ گیا
میری بستی کے مکیں سب اُس کنارے مر گئے
وہ جُدا ہو کر دوبارہ مل سکے گا یا نہیں
کرتے کرتے عمر بھر ہم استخارے مر گئے

0
98
یہ میری بات غلط ڈھنگ سے سناتے ہیں
کچھ اور میں نے کہا تھا، یہ کچھ بتاتے ہیں
تمام عمر کبھی ہم نے یہ نہیں سوچا
ہم آئے کس لیے اور کیوں یہاں سے جاتے ہیں؟
سفر یہ چاہ کا ہے ساز باز راہ کا ہے
خراب و خستہ چلو اپنے گھر کو جاتے ہیں

0
41