| یاد مجھ کو کرنے والے میرے پیارے مر گئے |
| جن کو مجھ سے تھی محبت لوگ سارے مر گئے |
| دُکھ مجھے اِس بات کا ہے میں اکیلا رہ گیا |
| میری بستی کے مکیں سب اُس کنارے مر گئے |
| وہ جُدا ہو کر دوبارہ مل سکے گا یا نہیں |
| کرتے کرتے عمر بھر ہم استخارے مر گئے |
| گائیکی میں جتنے سُر تھے کھا گئی شوریدگی |
| شاعری میں جتنے بھی تھے استعارے مر گئے |
| چاند نے پہنی قبائے اَبر آدھی رات کو |
| میری آنکھوں میں کئی روشن ستارے مر گئے |
| خامشی کے سب کِنائے زُود گوئی لے اُڑی |
| رہ گئے الفاظ باقی اور اشارے مر گئے |
| وقت کرتا ہے ہمیشہ اور ہی کچھ فیصلے |
| جو تھے لشکر میں بہادر ڈر کے مارے مر گئے |
| جونؔ کاظمی |
معلومات