اُس کو سب کچھ بتا دیا جائے
بس مرا نام نہ لیا جائے
مَیں اُسے بے پناہ چاہتا ہوں
اُس ہتھیلی پہ لکھ دیا جائے
برسرِ موج ہے سفینہء دل
بندِ غم کس طرح سِیا جائے
وقت آنے کا انتظار کریں
وقت سے پہلے کیا کِیا جائے
اس جگہ سے مٹا کے نام میرا
اُس کے ہمراہ لکھ دیا جائے
جونؔ  تاریکیاں مٹانے کو
جسم کو راکھ کر لیا جائے
جونؔ کاظمی

0
64