| اُس کو سب کچھ بتا دیا جائے |
| بس مرا نام نہ لیا جائے |
| مَیں اُسے بے پناہ چاہتا ہوں |
| اُس ہتھیلی پہ لکھ دیا جائے |
| برسرِ موج ہے سفینہء دل |
| بندِ غم کس طرح سِیا جائے |
| وقت آنے کا انتظار کریں |
| وقت سے پہلے کیا کِیا جائے |
| اس جگہ سے مٹا کے نام میرا |
| اُس کے ہمراہ لکھ دیا جائے |
| جونؔ تاریکیاں مٹانے کو |
| جسم کو راکھ کر لیا جائے |
| جونؔ کاظمی |
معلومات