| سب لکھا جا چُکا فسانے میں |
| گُل ہی شامل تھےگُل کِھلانے میں |
| کون میری کہانیاں سنتا؟ |
| سب تو مصروف تھے سنانے میں |
| سیپ کے اندرون روشن ہوں |
| اور تنہا ہوں اِس زمانے میں |
| میں نے دیوار سے کلام کِیا |
| جب اکیلا تھا اِس گھرانے میں |
| تیری تصویر سے محبت تھی |
| سو وہ رکھ دی نگار خانے میں |
| شاد آباد ہی رہیں گے ہم، |
| جھوٹ لکھا گیا ترانے میں |
| کچھ° غریبوں کی لاج رکھ لیتا۔ |
| کیا کمی ہے ترے خزانے میں؟ |
| ایسے حامی بھری بلاوے پر |
| جیسے لمحہ لگے گا جانے میں |
| جونؔ کاظمی |
معلومات