کس وقت، کہاں، کیسی دعا مانگ رہا ہوں
کیا چیز میسر ہے میں کیا مانگ رہا ہوں
اطراف اندھیرا ہے اندھیرا بھی مرے دوست
ایسا ہے کہ رو رو کے دیا مانگ رہا ہوں
یہ وحشتیں جو میرے ہی ٹکڑوں پہ پلیں ہیں
میں ان کے عوَض تجھ سے صلہ مانگ رہا ہوں
میں گفتگو کرتا ہوں درختوں سے شب و روز
اس دور میں بھی تازہ ہوا مانگ رہا ہوں
میں مانگ رہا ہوں تجھے سانسوں کے مقابل
اک حبس ہے میں جس میں ہوا مانگ رہا ہوں
کچھ اور نہیں مانگتا، میں تجھ سے خدایا
میں عشقِ محمد ص میں وِلا مانگ رہا ہوں
اک عمر جو تسیلم و رضا میں ہے گزاری
کرنی تھی جو مجھ پر، وہ عطا مانگ رہا ہوں
بس ایک نظر مجھ پہ بھی کر میرے خدایا
میں اپنے مقدر کا لکھا مانگ رہا ہوں
جون کاظمی

0
81