Circle Image

علی عباس تطہیر

@46931

تطہیر نقد چیز کیا نہیں ملتی

چاند'ستاروں کی روشنی میں
سورج بھی بجھ ہی جاتا ہے
میری مٹھی میں جگنوں گر
بن لو بھی ہوتے تیرے ہوتے
ہے تیرے در کی مٹی کو بھی
خود سے معتبر سمجھا

0
36
دور کھڑا ہو تب بھی پہلو میں دکھائی دیتا ہے
دیکھو اندھے کو کیوں یہ اندھیرے میں دوہائی دیتا ہے
میں چپ۔ ہوں مگر ان خیالوں پہ قبضہ تم رکھنا
ہر لمحہ میرا دل تیری ہمسائگی کی گواہی دیتا ہے
ہے خدا سے دعا یہی رہو خوشیوں کے آنگن میں
جو مالک دعاؤں کے بدلے کر عطا خدائی دیتا ہے

0
25
دور کھڑا ہو تب بھی پہلو میں دکھائی دیتا ہے
دیکھو اندھے کو کیوں یہ اندھیرے میں دوہائی دیتا ہے
میں چپ۔ ہوں مگر ان خیالوں پہ قبضہ تم رکھنا
ہر لمحہ میرا دل تیری ہمسائگی کی گواہی دیتا ہے
ہے خدا سے دعا یہی رہو خوشیوں کے آنگن میں
جو مالک دعاؤں کے بدلے کر عطا خدائی دیتا ہے

0
39
وارے تھے جس نے جہاں دونوں محبت میں تری
اس سے تم پوچھ رہے ہو کہ وہ کیا لایا تھا۔
دیکھا جب تیرا وہ نازک سا گلابی چہرہ
سبھی لوگوں کے لیے ہی میں حیا لایا تھا
لوگ اب کہتے ہیں ویران ہوا ہے یہ چمن
میں جب آیا تھا یہاں تازہ ہوا لایا تھا

0
56
ہیں یہ محبتوں کے اسیر لوگ
بھلا انہیں رہائیاں کہاں ملیں گی
جو محض سوچوں کے محور ہوں
سوچو انہیں جدائیاں کہاں ملیں گی
ہیں لا علاج یہ مریض عشق جو
بتاو انہیں دوائیاں کہاں ملیں گی

0
17
خود ہی باغ سارے اجاڑ کر
نصیب سے میں لڑ پڑا تھا
تھی فقط امید دید ہی جو
کل تیز دھوپ میں کھڑا تھا
آیا خوانچہ فروش گلی میں جب
رویا بیٹا غریب کا بڑا تھا

0
37
ارے گل بدن تیرا یہ گلاب چہرہ
نیند تو الگ میری شام کھا گیا
تیری آنکھوں کی مستی وہ لطف و کمال
میری امیدناز کا لگتا' انجام آگیا
رشک فلک توتھا عجب منظر وہ
رند کے ہاتھوں میں جیسے جام آ گیا

0
28
جب بھی دل بے قرار ہوتا ہے
ناجانے کیوں پھر اظہار ہوتا ہے
لوگ کہتے ہیں محبت بڑھتی ہے
جب تحفوں کا بیوپار ہوتا ہے
آجکل تو لوگ گھٹیا عشق کرتے ہیں
جانتے نہیں نفرت کا بھی معیار ہوتا ہے

0
1
39
یار تیری ان ذولفوں کا
هر بل قیامت هے
لگاتے هو جو آنکھوں میں
وه تھل قیامت ھے
کها غوطه خور محبت نے
یه سےحل قیامت ھے

0
36
محبت کر دیوانوں سی
چھوڑ باتیں افسانوں کی
بھول محی وال مجنوں کو
یہ بات ہے زمانوں کی
بےوفائ ہے سرشت میں
تذلیل یہ ارمانوں کی

0
18
تیری آنکھوں کی وہ مستی تیرے لب رخسار سبحان الله
تیری تصویر کو دیکھا تو تیرا حسن خمار سبحان الله
عباس تیری یادوں میں کیا بھول گے ہمیں یاد نہیں
تو پھول سا مہکا تھا تیری یار مہکار سبحان الله

0
29
کیا کرو کہ پوچھنے پہ میرے چیزیں ٹکے کی ہزاروں میں چلی جاتی ہیں
کامیابیاں بھی ہاتھوں کی لکیروں سے نکل کر قسمت کے ستاروں میں چلی جاتی ہیں
جو رونے روتا ہے انسانوں کے بکنے کے عجب شخص ہے تو بھی عباس
جانتا نہیں یہاں تو بکنے کو سانسیں بھی غباروں میں چلی جاتی ہیں

0
21
کون حسین
کیسا حسین ہے
جو حد تخیل میں نہ آسکے اس تصور جیسا حسین ہے

0
13
میں واقف ہوں کچھ لوگوں سے مجھ سے بھی کچھ واقف ہیں
کی شربت بھی میں پیتا نہیں کچھ زہر بھی مجھے موافق ہیں
عباس کم ہیں ایسے لوگ جن کا ظاہر بھی ہو باطن سا
میرے دور کے لوگ کافر نہیں بس سنا ہے یار منافق ہیں

0
29
بھلا تو ہے کہاں اور کیسا ہے یار
تھوڑا نکال وقت مجھے بھی بتا دےنا
اچھا سن میری حسرت ہے ایک ہی بس
صرف ایک کبھی تو مجھے صدا دےنا
میری یادوں کے محور میں ہو مثل مہتاب
چودہویں رات جیسا جلوہ کبھی دکھا دےنا

0
104