خود ہی باغ سارے اجاڑ کر
نصیب سے میں لڑ پڑا تھا
تھی فقط امید دید ہی جو
کل تیز دھوپ میں کھڑا تھا
آیا خوانچہ فروش گلی میں جب
رویا بیٹا غریب کا بڑا تھا
تطہیر تھا جو قیمتی نگ وہ
لوہے کی زنجیر میں جڑا تھا

0
37