بھلا تو ہے کہاں اور کیسا ہے یار
تھوڑا نکال وقت مجھے بھی بتا دےنا
اچھا سن میری حسرت ہے ایک ہی بس
صرف ایک کبھی تو مجھے صدا دےنا
میری یادوں کے محور میں ہو مثل مہتاب
چودہویں رات جیسا جلوہ کبھی دکھا دےنا
تیرے عشق میں جلتا ہے اک نادان پروانہ ہو
جلا دے گی شمعِ اسے بجھا دےنا
تجھے دیکھتے ہیں فل بدی ایک غزل کہے
تطہیر کو خالق یہ فن سکھا دےنا

0
105