ارے گل بدن تیرا یہ گلاب چہرہ
نیند تو الگ میری شام کھا گیا
تیری آنکھوں کی مستی وہ لطف و کمال
میری امیدناز کا لگتا' انجام آگیا
رشک فلک توتھا عجب منظر وہ
رند کے ہاتھوں میں جیسے جام آ گیا
ساقی بھی تو ہیں میخانہ و میخوار تیرے
تیرے ہجر سے میں اذن کلام پاگیا
ننگ بدن نہیں فقط ننگے پا بھاگے
نامہ بر آیا شہر' سوچا تیرا پیغام آ گیا
تیری زلفوں کے کنڈل وہ خم عجب
خواب میں آئے تم تطہیر کو آرام آگیا

0
28