کیا کرو کہ پوچھنے پہ میرے چیزیں ٹکے کی ہزاروں میں چلی جاتی ہیں
کامیابیاں بھی ہاتھوں کی لکیروں سے نکل کر قسمت کے ستاروں میں چلی جاتی ہیں
جو رونے روتا ہے انسانوں کے بکنے کے عجب شخص ہے تو بھی عباس
جانتا نہیں یہاں تو بکنے کو سانسیں بھی غباروں میں چلی جاتی ہیں

0
21