چاند'ستاروں کی روشنی میں
سورج بھی بجھ ہی جاتا ہے
میری مٹھی میں جگنوں گر
بن لو بھی ہوتے تیرے ہوتے
ہے تیرے در کی مٹی کو بھی
خود سے معتبر سمجھا
پھول'شبنم'نگاہ ناز'عشق وفا
جو بھی ہوتے تیرے ہوتے
ان آنکھوں کی جنبش نرم لہجہ
وہ میٹھی باتیں تیرا تصور
ہم پتھر مزاج لوگ رویوں کی
خو بھی ہوتے تو تیرے ہوتے
تطہیر ایک دل تھا جو کئی بار
ہو چکا ہے تیرا
اس خاک کے پتلے میں
سو بھی ہوتے تو تیرے ہوتے

0
36