رستے سے ہٹتا بھی نہیں اور مجھے کچھ دکھائی بھی نہیں دیتا۔
|
پھرباہر سے سنورتا ہے اندر کی صفائی بھی نہیں دیتا۔
|
ہم وہ کر کے دکھائیں کہ ڈور کی طرح آۓ جانب منزل۔
|
وہ آواز بھی اب نہیں دیتا اور سنائی بھی نہیں دیتا۔
|
رت جگا ہے اب رات کا منظر ہے منظر بے حد سہانا ہے۔
|
ایسے قید کیا ہے اس نے کہ قیدی دہائی بھی نہیں دیتا۔
|
|