Circle Image

Imran Jailani

@36

Poetry

اک نظر کا منتظر، دل زار ہے اے خدا،
تیرے در کا رہگزر، بیمار ہے اے خدا۔
خطا کار آ کے پھر، جھکا تری دہلیز پر،
رحمتوں کا طالبِ، بیدار ہے اے خدا۔
جستجو میں تیری نکلا، ہر قدم بے خود ہوا،
راہِ الفت کا وفا، معیار ہے اے خدا۔

0
1
تقلید ہے کیا شے اب تقلیدِ محمدؐ آ کر تو دیکھو
تب جلوۂ رحمت پاؤ گے، رستہ یہ اپنـا کر تو دیکھو
مدینے کی گلی میں جا کر دل کو سکوں مل جائے گا
ایمان کی دولت مل جائے، قدم اُٹھا کر تو دیکھو
چراغِ ہدایت روشن ہے، ظلمت میں اُجالا پاؤ گے
رحمت کے سفینے کو پاؤ، ساحل پہ جا کر تو دیکھو

0
3
حالت میرے دل کی سمجھا تھا، ایسا انجان نہ تھا۔
ملنا مشکل تھا لیکن یوں بچھڑنا بھی آسان نہ تھا۔
چشمِ تر میں بس گیا تھا، درد کا وہ طوفاں نہ تھا
مل کر فی الفور چلا ہے، عام سا وہ انسان نہ تھا
کچھ پل میرے ساتھ بِتاتے تو کتنا اچھا ہوتا،
مل کر بیٹھتے دو دل، تیرا ہونا کچھ نقصان نہ تھا۔

0
10
۱۔ سرکش ہے ہوا، سامنے جلتا ہوا دیا، کیا ہے؟
  تقدیر بدل، ہاتھ اُٹھا، مانگ لے دعا، کیا ہے؟
۲۔ اب عیاں حقیقت جو ہوئی، تیری انا کیا ہے؟
  بد مست بتا، راکھ بنی، تُو نے بچا کیا ہے؟
۳۔ آستیں کے اندر چھپ کے سانپ بیٹھے ہیں،
  اک گھات لگائی، اندر جال، پھنسا کیا ہے؟

0
12
ہوائے سرد، اب نہ کر اداس اس دیار کو
دے خواب ایسا، جاگ دے سکوں سے دل کے پیار کو
وفاؤں کے چراغ ہیں محبتوں کے شہر میں
یہ سرزمین مانتی ہے دل سے اعتبار کو
پرندے روشنی میں آ کے یوں خوشی سے چہک گئے
کھلا ہے باغ، مل گیا ہے رنگ لالہ زار کو

0
10
یوں عجز دسترس پہ ہے نیاز میرے یار کی
سند کہاں ہوں بخت خوش نواز میرے یار کی
نسیمِ صبح ہو کہ موجِ بحر سب ہیں ایک سا
مگر ہے اور ہی خمار و ناز میرے یار کی
یہ برکھا رت ہو یا خزاں، بہار ہو کہ تیز گرم
سخن وروں سے ہے بھلی جواز میرے یار کی

0
12
بہار آنے سے پہلے بے زار دل تھا کب غم گسار آئے۔
فگار دل کر جگر کو چھلنی لیا تو کب سوگوار آئے۔
اگر خطوں سے ہی دل بہلتا، پیام قاصد کو ہم دیا تھا
مگر نہ دل کو ملی تسلّی، نہ زخم دل کو قرار آئے۔
لو اس کے آنے سے ہر سو گل کھل ہزار ہا بن شمار آئے۔
یہ دل کا آنگن ہوا ہے روشن، مہک اُٹھے لالہ زار آئے۔

0
35
مجھ کو عطا کر، میرے خدا، ہوں خطا ہی خطا
رحمت کے در کھول دے، ہے ترا جود و سخا
تیرے ہی در پر کھڑا، ہوں گنہگار بنا
سن لے دعا، لب پہ رہے تیری حمد و ثنا
لائقِ حمد و ثنا، سب تجھ سے ہے ناطہ
تیرے غضب سے چھا گیا، دل پہ اک سناٹا

0
35
اس کے ہونٹوں پہ ہلکی سی مسکان رہے
میرا سارا تن لے جب تک یہ جان رہے
جب کالی زلفیں جبیں پر لہرا جائیں
مشکل جو بھی ہو، لمحے میں آسان رہے
قدرت نے اس قامت کو بخشا ہے جمال
تیری آنکھ کا اشارہ، تیر و کمان رہے

0
55
شبِ فرقت میں جم میں جام لے کر ڈالتا ہوں میں
سرور ایسا کہ ہر اک درد دل سے ٹالتا ہوں میں
مری توبہ بھی مے نوشی، مری وحشت بھی مے نوشی
میں ہر بار اس کو چھوڑوں، پھر پلٹ کر پالتا ہوں میں
بھلے دلسوزی کو ڈر اپنے ہی شر سے ہے مگر
سجا کے وصف اچھے اپنے آپ کو ڈھالتا ہوں میں

0
137
شب نمی کو پھولوں کا انتخاب لکھتا ہوں
اب حسن کو میں اک شعلہ شباب لکھتا ہوں
کلیاں جو بنتی ہیں، پھول کھلتے جاتے ہیں
حرف ملتے ہیں، بُن کے خواب خواب لکھتا ہوں
خود سے لفظوں کو چن کر انتخاب کرتا ہوں
جب غزل میں لکھتا ہوں، لاجواب لکھتا ہوں

1
295