مجھ کو عطا کر، میرے خدا، ہوں خطا ہی خطا
رحمت کے در کھول دے، ہے ترا جود و سخا
تیرے ہی در پر کھڑا، ہوں گنہگار بنا
سن لے دعا، لب پہ رہے تیری حمد و ثنا
لائقِ حمد و ثنا، سب تجھ سے ہے ناطہ
تیرے غضب سے چھا گیا، دل پہ اک سناٹا
کر بخشش اے مہرباں، کر عطا فضل ترا
سب سے قوی، سب سے بلند، ہے مقامِ اعلیٰ
کرم سراپا نور ہے، تیرا ہر فیض عطا
تیری کرسی عرش و فرش سے بھی بڑھ کے بالا
ہر جا تری قدرت ہے، تیرا جلوہ سدا
بندہ ترے در پر جھکے، تجھ کو سمجھے رہنما
تو ہی ہے خالق، تو ہی رازق، تو ہی سہارا
تجھ بن ہے دنیا مری، ظلمتوں میں گمشدہ
خاکی ترے در کا فقیر، تیری عطا کا طلب گار
رحمت کے صدقے سے بنے، روشن میرا مقدر سدا
خاکی ہے عاجز مگر، دل میں ہے تیرا چراغ
تیری عنایت سے ملے، اس کو سکوں کی فضا

0
37