اک نظر کا منتظر، دل زار ہے اے خدا، |
تیرے در کا رہگزر، بیمار ہے اے خدا۔ |
خطا کار آ کے پھر، جھکا تری دہلیز پر، |
رحمتوں کا طالبِ، بیدار ہے اے خدا۔ |
جستجو میں تیری نکلا، ہر قدم بے خود ہوا، |
راہِ الفت کا وفا، معیار ہے اے خدا۔ |
تیرے جلووں سے منور، خاک کا یہ پیکرہ، |
دید کا شوقین دل، بیدار ہے اے خدا۔ |
تو نے بخشے آدمی کو، علم و حکمت کے خزاں، |
اشرفِ مخلوق کا، حق دار ہے اے خدا۔ |
تیرے قہر و غصّہ سے، لرزاں جہنم کا وجود، |
اور تری مغفرت کا، دربار ہے اے خدا۔ |
نور تیرا ہے نمایاں، ہر ستارے کی ضیا، |
سب جہاں تیرا ہی، پر اسرار ہے اے خدا۔ |
عرش و فرش اور سماوات، کی وسعت کا نظام، |
تیری قدرت کا، عجب اظہار ہے اے خدا۔ |
حاصلِ ہستی ہے تُو، مقصود ہے تو ہی فقط، |
راز کے افشا کا، پر اسرار ہے اے خدا۔ |
"خاکی" کی امید ہے، بس تیری غفوری سے ہی، |
خطا بخشے کرم، سرشار ہے اے خدا۔ |
معلومات