سر کش ہو، ہوا سامنے ہے ایک دیا ،کیا ہے۔ |
تقدیر بدل اپنی، لے تدبیر دعا، کیا ہے۔ |
اب عیاں، حقیقت جو ہوئی، تیری انا، کیا ہے۔ |
بد مست ،بتا، راکھ پڑی ہے، تو بچا، کیا ہے۔ |
اب آستیں اندر ،چھپ کر سانپ یوں بیٹھے ہیں۔ |
اک گھات لگائی ،اندر جال، پھنسا ،کیا ہے۔ |
ان مسخ شدہ پھولوں، سے اندازہ لگا دیکھو۔ |
بس بستی بے شرموں کی ہے شرم و حیا کیا ہے۔ |
کیوں رنگ لگے اترا، بتا کام ملا، کیا ہے۔ |
بس، اتنا بتا ،ہاتھ لگا تیرے، بھلا، کیا ہے۔ |
اب زندگی اپنی یوں بسر کر تو بھلائی کر۔ |
دن اچھے یقیناً ہوں گے معلوم چلا ،کیا ہے۔ |
تم درد تو جانو کیا ہے اس کی دوا کیا ہے۔ |
خاکی تو بتا لفظوں میں جانے لکھا کیا ہے۔ |
پھولوں کی لو خوشبو خاروں سنگ جیا، کیا ہے۔ |
ہم پوچھتے ہیں، آپ سے ،تم جانو، وفا، کیا ہے۔ |
ہر ایک ستم کرنے تلا، جانے جفا ،کیا ہے۔ |
ہر جرم روا ہے، اے خدا، بندہ برا ،کیا ہے۔ |
ہر کام ہو کر الٹا پڑا، اور سزا ،کیا ہے۔ |
کر سب کا بھلا، انت بھلا ،اپنا بھلا، کیا ہے۔ |
گر ہاتھ لگے تب نہ لگے چھینا جھپٹنا کیا۔ |
بس، جام لے، جم بھر کر پی، اور شفا، کیا ہے۔ |
ساقی کی نظر پر مت جا اپنے کو پہچانو۔ |
سب رنگِ لہو ہے سن اور رنگِ حنا ،کیا ہے۔ |
اچھے برے کرداروں کو خود پرکھو تو پہچانو۔ |
گر تیری نظر دیکھے نہ اچھا تو بتا ،کیا ہے۔ |
تم اچھے ہو ،ہم اچھے ہیں، تک بندی، ہوا، کیا ہے۔ |
اب ایسا، کیا ہے، تو بتا کچھ، ہو گیا، کیا ہے۔ |
معلومات