Circle Image

شائلہ تحسین

@Shaila

عجب پاگل سی لڑکی ہوں
کہ ان خوابوں کو چنتی ہوں
جنہیں پورا نہیں ہونا
میں وہ مانگتی ہوں جس کو
اذنِ باریابی ہی نہیں ملنا
میں ہونے اور نہ ہونے کی

0
3
غم کے آغوش میں اے جان اتر جاؤں گی
زخم کھا کھا کے ترے ہجر میں مر جاؤں گی
تیرا احسان بھلا کر میں کدھر جاؤں گی
”تیرا احسان بھلاؤں گی تو مر جاؤں گی“
تیز رفتار مسافر ہوں گزر جاؤں گی
تو جو آواز مجھے دے گا ٹھہر جاؤں گی

0
4
رب نے مری بساط سے بڑھ کر دیا مجھے
قطرے کی آرزو تھی سمندر دیا مجھے
اس دشتِ لا حساب میں بھٹکوں نہ اس لیے
ہر گام رہ دکھائے وہ رہبر دیا مجھے
تنہا جو اس دیار میں جینا محال تھا
پیار و وفا کے واسطے دلبر دیا مجھے

0
2
12
کیسا فسوں ہے دیکھ تری بات بات میں
ہنستی ہوں یاد کرکے تری بات رات میں
چلتا ہے کیا خبر نہیں کچھ شش جِہات میں
مژگانِ یار رہتی ہے بس دل کی گھات میں
تیرے سخن میں ہے لبِ جاں بخش کا مزہ
میں کیوں نہ ڈوب جاؤں اس آبِ حیات میں

6
کیا بیر ہے بتا تجھے میرے کلام سے
کیوں تو گریز کرتا ہے میرے سلام سے
تو تو مجھے سمجھتا ہے بارِ گراں مگر
نخرے ترے اٹھاتی ہوں میں اہتمام سے
اس رہ گزر سے فارحہؔ اس کا گزر نہیں
کیوں اس کے انتظار میں بیٹھی ہو شام سے

6
اک شخص میرے واسطے زندہ ہی مر گیا
الزام میری زلفِ پریشاں کے سر گیا
وہ معتبر کہاں تھا جو رہتا تمام عمر
نظروں سے گر کے دل سے بھی میرے اتر گیا
واعظ کا مے کدے پہ کچھ ایسا اثر ہوا
اب مے کدے میں شور ہے ساقی کدھر گیا

0
2
12
محفل میں ایک شخص جو سب سے حسین ہے
آخر ہے کیا سبب کہ وہ گوشہ نشین ہے
پھرتا ہے دربدر یونہی صحرا و دشت میں
لیکن وہ قیس لَیلیٰ کے دل کا مکین ہے
ہم اہلِ دل کو خواہشِ دیوار و در نہیں
چھت آسمان ہے تو بچھونا زمین ہے

0
2
8
سانسیں خرید لوں تری باتیں خرید لوں
جینے کے واسطے تری یادیں خرید لوں
کرتا ہے خود پہ ناز کہ بکتا نہیں ہوں میں
کیا ہے تمہارا دام بتائیں خرید لوں
اس عہدِ بے وفائی میں یاروں کے واسطے
ملتی ہو گر کہیں تو وفائیں خرید لوں

1
12
کہوں گی میں یہ سورج سے ذرا تاخیر کر لینا
کہ میرے یار کا اِس شام کو آنے کا وعدہ ہے

0
6
کرتی ہوں اس کو پورا جو اک بار ٹھان لوں
لفظِ محال ہی نہیں میری لغات میں

0
1
8
ہر شخص با وقار تھا بازارِ عشق میں
ہم محترم کہاں تھے جو کردار بیچتے

0
1
8
سچ پوچھیے تو سب سے ضروری مرے لیے
ماضی کے غم کو دل سے بھلانے کی بات ہے

0
1
7
میں کون ہوں کہاں ہوں یہ مجھ کو نہیں خبر
قصہ مری حیات کا مجھ سے نہ پوچھئے

1
13
لگتا ہے میر دل میں دھڑکتا ہے زور سے
کرتی ہیں غم کا شائلہؔ اظہار اس طرح

0
2
کیوں اتنا اداس رہتی ہو آخر ہے کیا سبب
کیا انتظارِ جون ہے تم کو بھی فارحہؔ

3
خوابیدہ دل کو پہلے تو بیدار کردیا
اور پھر مرے وجود کو مسمار کردیا
تو جب نہیں تھا زندگی خوشحال تھی مری
آمد نے تیری اس کو بھی دشوار کردیا
میں زندگی کی شان میں لکھتی رہی غزل
اور زندگی نے مجھ کو ہی بیزار کردیا

3
22
جو  قیمتی   تھا   وقت    گزارا   کہاں   کہاں
میں  نے   نہ جانے  تم کو   پکارا   کہاں  کہاں
بھٹکوں میں اس جہاں میں خدارا کہاں کہاں
لے  جائے  گا  یہ  مجھ  کو  ستارہ  کہاں کہاں
غفلت زدہ ہوں  ایسی کہ  کچھ بھی خبر نہیں
مجھ  کو    ہوا  ہے   کتنا   خسارہ   کہاں کہاں

2
31