کیا بیر ہے بتا تجھے میرے کلام سے |
کیوں تو گریز کرتا ہے میرے سلام سے |
تو تو مجھے سمجھتا ہے بارِ گراں مگر |
نخرے ترے اٹھاتی ہوں میں اہتمام سے |
اس رہ گزر سے فارحہؔ اس کا گزر نہیں |
کیوں اس کے انتظار میں بیٹھی ہو شام سے |
شکرِ خدا کہ ہم کو میسر ہے اس کی دید |
ہم روز اپنے یار کو تکتے ہیں بام سے |
خلوت پسند ہوگیا اک خوش مزاج شخص |
رکھتا ہے کام اب وہ بس اپنے ہی کام سے |
مجھ سنگ دل سے عشق جتانے کو آئے ہو |
یہ بات ہے اگر تو گئے تم بھی کام سے |
تسکینِ دل ہے عشقِ حقیقی میں فارحہؔ |
بہتر ہے توڑ ڈالیے رشتہ حرام سے |
معلومات