جو قیمتی تھا وقت گزارا کہاں کہاں |
میں نے نہ جانے تم کو پکارا کہاں کہاں |
بھٹکوں میں اس جہاں میں خدارا کہاں کہاں |
لے جائے گا یہ مجھ کو ستارہ کہاں کہاں |
غفلت زدہ ہوں ایسی کہ کچھ بھی خبر نہیں |
مجھ کو ہوا ہے کتنا خسارہ کہاں کہاں |
الزامِ بے وفائی ہے میرے ہی سر پہ کیوں |
ہر وقت میں نے تم کو پکارا کہاں کہاں |
بے خانماں تھا قیس بھی لیلی کی چاہ میں |
پھرتا تھا دشت میں وہ بچارہ کہاں کہاں |
مجنوں ہیں دفن دشت میں فرہاد کوہ میں |
قبریں ہیں عاشقوں کی بھی یارا کہاں کہاں |
پایا ہے مدتوں میں کہیں پھر سے کھو نہ دوں |
ڈھونڈوں گی خود کو پھر میں دوبارہ کہاں کہاں |
ہے تذکرہ ہمارا یہاں ہر زبان پر |
لکھا ہے نام تم نے ہمارا کہاں کہاں |
اک دشتِ لا حساب میں دل کھو گیا مرا |
جاؤں میں اس کو ڈھونڈنے یارا کہاں کہاں |
الفت کے بیج بوئے ہیں اب دیکھ شائلؔہ |
ملتا ہے اس چمن میں سہارا کہاں کہاں |
معلومات