رب نے مری بساط سے بڑھ کر دیا مجھے
قطرے کی آرزو تھی سمندر دیا مجھے
اس دشتِ لا حساب میں بھٹکوں نہ اس لیے
ہر گام رہ دکھائے وہ رہبر دیا مجھے
تنہا جو اس دیار میں جینا محال تھا
پیار و وفا کے واسطے دلبر دیا مجھے
ہر چیز با کمال دی ہر چیز بے مثال
کچھ بھی نہ اس دیار میں کم تر دیا مجھے
اغیار نے کبھی مجھے رسوا نہیں کیا
اپنوں نے ہی ہمیشہ یاں پتھر دیا مجھے
کرتے تھے لوگ مجھ سے بہت ناروا سلوک
اس نے ہی تو ہمیشہ گلِ تر دیا مجھے

0
2
21
واہ کمال کر دیا

شکریہ محترم ❤️😊

0