رب نے مری بساط سے بڑھ کر دیا مجھے |
قطرے کی آرزو تھی سمندر دیا مجھے |
اس دشتِ لا حساب میں بھٹکوں نہ اس لیے |
ہر گام رہ دکھائے وہ رہبر دیا مجھے |
تنہا جو اس دیار میں جینا محال تھا |
پیار و وفا کے واسطے دلبر دیا مجھے |
ہر چیز با کمال دی ہر چیز بے مثال |
کچھ بھی نہ اس دیار میں کم تر دیا مجھے |
اغیار نے کبھی مجھے رسوا نہیں کیا |
اپنوں نے ہی ہمیشہ یاں پتھر دیا مجھے |
کرتے تھے لوگ مجھ سے بہت ناروا سلوک |
اس نے ہی تو ہمیشہ گلِ تر دیا مجھے |
معلومات