عجب پاگل سی لڑکی ہوں |
کہ ان خوابوں کو چنتی ہوں |
جنہیں پورا نہیں ہونا |
میں وہ مانگتی ہوں جس کو |
اذنِ باریابی ہی نہیں ملنا |
میں ہونے اور نہ ہونے کی |
عجب سی کشمکش سہتے ہوئے |
زندہ ہوں اور اس دل کی سنتی ہوں |
مجھے معلوم ہے |
جس راستے پر عمر بھر اب مجھ کو چلنا ہے |
وہاں میرے لیے بس اک |
بھرم ہے ساتھ چلنے کا |
مگر پھر بھی میں اپنا سر جھکائے |
دل سے اس رستے پہ چلتی ہوں |
میں ان خوابوں کے مرنے پر نہ کوئی بین کرتی ہوں |
نہ روتی ہوں نہ ان کو یاد کرتی ہوں |
میں سچ اور جھوٹ سے رنگا ہوا |
یہ زندگی کے نام کا چولا |
پہن کر خوب ہستی ہوں |
تمہیں ایسے اگر جینا پڑے تو چیخ اٹھو تم |
مگر میں پھر بھی جیتی ہوں |
عجب پاگل سی لڑکی ہوں |
معلومات