کیسا فسوں ہے دیکھ تری بات بات میں |
ہنستی ہوں یاد کرکے تری بات رات میں |
چلتا ہے کیا خبر نہیں کچھ شش جِہات میں |
مژگانِ یار رہتی ہے بس دل کی گھات میں |
تیرے سخن میں ہے لبِ جاں بخش کا مزہ |
میں کیوں نہ ڈوب جاؤں اس آبِ حیات میں |
کرتی ہوں اس کو پورا جو اک بار ٹھان لوں |
لفظِ محال ہی نہیں میری لغات میں |
کیا پائے شائلؔہ تجھے کھو کر یہاں بھلا |
بستی ہے کائنات مری تیری ذات میں |
معلومات