اک شخص میرے واسطے زندہ ہی مر گیا |
الزام میری زلفِ پریشاں کے سر گیا |
وہ معتبر کہاں تھا جو رہتا تمام عمر |
نظروں سے گر کے دل سے بھی میرے اتر گیا |
واعظ کا مے کدے پہ کچھ ایسا اثر ہوا |
اب مے کدے میں شور ہے ساقی کدھر گیا |
مرنے پہ بھی مرے انہیں ہرگز نہ ہوگا غم |
احباب یہ کہیں گے کہ اب دردِ سر گیا |
اس دورِ موج خیز میں یہ بھی ہے حادثہ |
انسان زندہ رہ گئے کردار مر گیا |
شاید اسے کسی سے محبت شدید تھی |
اشعار میرے پڑھ کے جو با چشمِ تر گیا |
جس کے دل و زباں پہ فقط تیرا نام تھا |
اے فارحہؔ وہ جونؔ تو کب کا گزر گیا |
معلومات