اک شخص میرے واسطے زندہ ہی مر گیا
الزام میری زلفِ پریشاں کے سر گیا
وہ معتبر کہاں تھا جو رہتا تمام عمر
نظروں سے گر کے دل سے بھی میرے اتر گیا
واعظ کا مے کدے پہ کچھ ایسا اثر ہوا
اب مے کدے میں شور ہے ساقی کدھر گیا
مرنے پہ بھی مرے انہیں ہرگز نہ ہوگا غم
احباب یہ کہیں گے کہ اب دردِ سر گیا
اس دورِ موج خیز میں یہ بھی ہے حادثہ
انسان زندہ رہ گئے کردار مر گیا
شاید اسے کسی سے محبت شدید تھی
اشعار میرے پڑھ کے جو با چشمِ تر گیا
جس کے دل و زباں پہ فقط تیرا نام تھا
اے فارحہؔ وہ جونؔ تو کب کا گزر گیا

0
2
21
یار کمال کا تسطیر کرتی ہیں آپ
کمال ہے کمال ہے

شکرا جزیلا 🥰
دعاؤں کی طالب

0