Circle Image

فیصل رضوان Faisal Rizwan

@faisalrizwan604

تعلق بناؤ کلامِ خدا سے
نتائج ملیں گے تمہیں پھر جدا سے
دکھا دیں ہمیں بھی وہ پیارا مدینہ
یہی التجا اب ہے نورالہدٰا سے

0
65
جسم میں جو یہ جان باقی ہے
کچھ ابھی امتحان باقی ہے
وصل کی شب تو ڈھل چکی لیکن
ہجر کا اک جہان باقی ہے
جان جانی تھی جا چکی کب کی
دی مگر یوں کہ شان باقی ہے

0
138
چھپائے لاکھ کوئی راز دل کے
یہ آنکھیں ہیں جو سب کچھ بولتی ہیں
گئے ہو جب سے آنکھیں چار کر کے
مری آنکھیں تمہی کو ڈھونڈتی ہیں
حسیناؤں سے رب محفوظ رکّھے
جو دیوانوں کے دل سے کھیلتی ہیں

0
116
کیسا روگ لگا بیٹھے ہیں
سارے شوق بھلا بیٹھے ہیں
دل لینے کی اک خواہش میں
دل اپنا بھی گنوا بیٹھے ہیں
پہرے بہت تھے دل پہ لگائے
پھر بھی دھوکا بیٹھے ہیں

0
66
ہجر غم بےحساب ہوں جیسے
عشق میں انقلاب ہوں جیسے
تیری نظریں کمال ہیں جاناں
ہونٹ تیرے گلاب ہوں جیسے
لوگ بڑھ چڑھ کے بولتے ہیں یوں
جھوٹ سارے ثواب ہوں جیسے

0
88
دے گیا کیسے خواب آنکھوں کو
کر کے وقفِ عزاب آنکھوں کو
دیکھ کر لوگ مر بھی جاتے ہیں
ڈھانپ رکھیے جناب آنکھوں کو
ناچتا کون پھر اشاروں پر
گر نہ ملتا شباب آنکھوں کو

0
34
تیری یادیں سنھبال رکھتے ہیں
دل کو باتوں سے ٹال رکھتے ہیں
ہجر میں ہم کمال رکھتے ہیں
مفت کا روگ پال رکھتے ہیں
ایسے دشمن سے خوف آتا ہے
دوستی میں جو چال رکھتے ہیں

0
71
اکیلا چلا تھا اکیلا کھڑا ہوں
کمر بستہ تھا تو, ترا قافلہ تھا
بچھڑ کر مجھے بھی سکوں مل گیا ہے
محبت سے مجھ کو بڑا واسطہ تھا
ملا کیوں رقیبوں میں تو بھی ستم گر
مجھے اک ترا ہی تو بس آسرا تھا

0
107
اب وہ اچھا کہ برا لگتا ہے
اتنا کافی ہے, مرا لگتا ہے
کچھ تو ٹوٹا ہے مرے اندرسے
دل میں اک شوربپا لگتا ہے
کونسا مرحلہء عشق ہے یہ
دلربا , دل کو خدا لگتا ہے

0
59
وقت ملا خفا خفا
مجھ سے رہا خدا جدا
جان وہیں نکل گئی
اس نے یہی کہا جدا
جان پہ آ بنی نہ اب
کس نے کہا رہو خفا

0
38
کسی سے کبھی دل لگایا نہیں تھا
محبت کو شیوہ بنایا نہیں تھا
ستایا بہت میں نے دنیا کو لیکن
ستائے ہوؤں کو ستایا نہیں تھا
سدا کھیلتا ہی رہا میں دلوں سے
مگر دل میں کوئی بسایا نہیں تھا

0
39
جان کی جان لینی ہے ہم نے
بات یہ ٹھان لینی ہے ہم نے
وہ کرے جو کبھی نصیحت بھی
سن کے کب مان لینی ہے ہم نے
ہو کوئی بھی ,کہیں پہ منزل اب
راہ ویران لینی ہے ہم نے

0
33
ترے ساتھ جو بھی صنم بیٹھتے ہیں
زمیں پر تو وہ لوگ کم بیٹھتے ہیں
نہیں بیٹھتے جب مرے ساتھ تم تو
مرے ساتھ درد و الم بیٹھتے ہیں
ہمیں خانہ ویرانیوں کا سبب ہیں
نہ تم بیٹھتے ہو نہ ہم بیٹھتے ہیں

0
49
نا ابتداء تھا نہ انتہا تھا
اک شخص مرے لیے خدا تھا
کچھ پاس اسے نہیں تھا اسکا
اک رشتہ جو درمیاں رہا تھا
یکجان دو جسم ہو رہے تھے
احساس مگر جدا جدا تھا

0
100
حقیقت ہے الفت حکایت نہیں ہے
مگر اب تو کچھ اس میں راحت نہیں ہے
ذرا تم نگاہیں اٹھا کر تو دیکھو
اگر دیکھنے میں خباثت نہیں ہے
نگاہوں سے ایسی ہمیں تم نہ دیکھو
مچلتا ہے دل گو محبت نہیں ہے

0
47
نہ اقرار آیا نہ انکار واں سے
مکرنا پڑا پھر ہمیں بھی زباں سے
چلا جو گیا ہے مرا دل جلا کر
اسے ڈھونڈ لاؤں میں اب پھر کہاں سے
کوئی بھی جچا نہ ترے بعد دل کو
ہے شکوہ یہی مالکِ دو جہاں سے

0
46
سب خانہ خراب ہو چکا ہے
اب پیار ,سراب ہو چکا ہے
جب ختم یہ باب ہو چکا ہے
تب قصہ کتاب ہو چکا ہے
اب لذَّتِ لب جدا ملے گی
اب ہونٹ شراب ہو چکا ہے

0
59
اسے اب کوئی دو سرا مل گیا ہے
سخن ورسخن آ شنا مل گیا ہے
نہ پوچھوکہ مجھ کو یہ کیا مل گیا ہے
صنم کی ادا سے خدا مل گیا ہے
محبت میں مجھ کو دغا ہی ملی پر
تجھے تو صنم با وفا مل گیا ہے

0
43
محمد کے در پر دعا کر رہے ہیں
عطا ہو عطا التجا کر رہے ہیں
خطا کار ہیں. ہم گنہگار ہیں ہم
ہدایت محمد عطا کر رہے ہیں
مدد المدد ,المدد یا محمد
گنہگار آہ و بُکا کر رہے ہیں

0
53