| چھپائے لاکھ کوئی راز دل کے |
| یہ آنکھیں ہیں جو سب کچھ بولتی ہیں |
| گئے ہو جب سے آنکھیں چار کر کے |
| مری آنکھیں تمہی کو ڈھونڈتی ہیں |
| حسیناؤں سے رب محفوظ رکّھے |
| جو دیوانوں کے دل سے کھیلتی ہیں |
| تری آنکھیں فریبی ہیں مری جاں |
| تری باتیں مکمل شاعری ہیں |
| نہیں گر تم یہاں ہمدم تو کیسے |
| مرے کانوں نے آوازیں سنی ہیں |
| تری آنکھیں اشارے بھیج کر اب |
| سبھی کو اپنی جانب کھینچتی ہیں |
| عجب افلاس کا عالم ہے چھایا |
| کہ مائیں اپنے بچے بیچتی ہیں |
معلومات