| سب خانہ خراب ہو چکا ہے |
| اب پیار ,سراب ہو چکا ہے |
| جب ختم یہ باب ہو چکا ہے |
| تب قصہ کتاب ہو چکا ہے |
| اب لذَّتِ لب جدا ملے گی |
| اب ہونٹ شراب ہو چکا ہے |
| معیار کی بات رہنے دو اب |
| ہر پھول گلاب ہو چکا ہے |
| وہ کیوں ہو کسی کی زیب و زینت |
| جب ختم شباب ہو چکا ہے |
| ایسے سبھی دل دکھاتے ہیں اب |
| جیسے یہ ثواب ہو چکا ہے |
| نفرت کا بھرم ابھی ہے باقی |
| الفت کا حساب ہو چکا ہے |
| اب فاختہ آئے کیسے باہر |
| ہر شخص عقاب ہو چکا ہے |
| منزل نئی اب مجھے دکھاؤ |
| الفت میں جواب ہو چکا ہے |
| اب میرے لیے بھی کچھ تو سوچو |
| اب میرا بھی جاب ہو چکا ہے |
معلومات