| حقیقت ہے الفت حکایت نہیں ہے |
| مگر اب تو کچھ اس میں راحت نہیں ہے |
| ذرا تم نگاہیں اٹھا کر تو دیکھو |
| اگر دیکھنے میں خباثت نہیں ہے |
| نگاہوں سے ایسی ہمیں تم نہ دیکھو |
| مچلتا ہے دل گو محبت نہیں ہے |
| کسی ناز نیں پر دلوں کا یہ آنا |
| ہے سودا دلوں کا یہ الفت نہیں ہے |
| لگا دل کہیں پر ہے بوسہ کسی کو |
| یہ عریاں خیالی شرافت نہیں ہے |
| بظاہر ہو میرے حقیقت ہے کچھ اور |
| یہ دھوکا دھڑی ہے دیانت نہیں ہے |
معلومات