Circle Image

Waseem Ahmed Mahmood Butt

@wamb

زندگی دیکھ کوئی تماشہ نہیں
درد ہے درد، پر کوئی کہتا نہیں
شہر میں عدل ہے پارہ پارہ ہوا
منصفِ شہر عادل کے جیسا نہیں
کھا کے لہجوں کے پتھر ترے شہر سے
ہوں بڑا دل شکستہ، سنبھلتا نہیں

0
47
پھول چاہوں نہ کے بے وفا ہوتے ہیں
کانٹے ہی خوب ہیں جو سدا ہوتے ہیں
کشتیاں ڈوبتی ہیں وہ ساحل پہ بھی
بے خبر جن کے سب ناخدا ہوتے ہیں
میں سحر ہونے کا منتظر ہی نہیں
رازداں رات کے یوں جدا ہوتے ہیں

0
57
بڑا عجب ملا ہے درد زندگی کے نام پر
جو چھین لے گیا ہے چین الفتوں کے نام پر
ملا ہے درد وہ کہ ہر نشاط بھول ہم گئے
کبھی ہمیں تھے بیچتے خوشی کو غم کے دام پر
کرے گا کون عدل اب کہ لوگ وہ نہیں رہے
ہوس کے مارے آج راج کر رہے نظام پر

0
66
سبھی حرف اشکوں سے تر ہو گئے ہیں
خودی سے خودی بے خبر ہو گئے ہیں
سبق زندگی نے ہیں ایسے سکھائے
کہ ہم تو خمیدہ کمر ہو گئے ہیں
سبھی عمر ہیں چاہتے جاودانی
فقط شب گزیدہ امر ہو گئے ہیں

0
83
حقیقت سے ابہام ہوتے گئے ہیں
مرے خواب نیلام ہوتے گئے ہیں
جو محفل میں اک بار آئے تری وہ
زبانِ زدِ عام ہوتے گئے ہیں
اسے ہم نے جو مڑ کے اس بار دیکھا
حیا سے وہ گلفام ہوتے گئے ہیں

0
136
دریدہ گریباں سلا ہی نہیں تھا
رفوگر ہمیں یاں ملا ہی نہیں تھا
سناتے کسے ہم فراست کی باتیں
سخن فہم کوئی ملا ہی نہیں تھا
اترتے نہیں خواب آنکھوں میں میری
مرا کوئی ہمدم بنا ہی نہیں تھا

0
63
بڑی زندگی مختصر ہو گئی
مگر باخدا معتبر ہو گئی
تری چشمِ تر سے وا عقدہ ہوا
"مری آہ کیوں بے اثر ہو گئی"
مری زیست تھی اک سسکتی غزل
تری داد پر آنکھ تر ہو گئی

0
185
مرا ہے دل یا پھر بجھا چراغ ہے غریب کا
لٹا ہے یوں کہ ہو وہ مال جیسے بد نصیب کا
ہوا لہو لہو جگر تو دل بھی پاش پاش یہ
سنا تھا باغباں نے حال جب سے عندلیب کا
بہت ہے سہل دل مرے کو زخم دے کے چھوڑنا
دعا مری تو مت اٹھائے بوجھ اس صلیب کا

0
83
ہے نقش دل پہ کندہ وہ یار میرے ہمدم
یکتا ہے جس کا ہر اک کردار میرے ہمدم
بامِ عروج پر ہیں اوصاف اُس کے سارے
دل موہ لے وہ شیریں گفتار میرے ہمدم
سب فیض اُس کے در سے ملتے ہیں عاشقوں کو
رہتا نہ کوئی بے برگ و بار میرے ہمدم

0
294
ہم آج خود سے غیروں کی طرح مل رہے ہیں
نفرت میں کس قدر ہم آگے نکل رہے ہیں
حساس دل جو رکھتے تھے وہ چلے گئے ہیں
وحشی زمانے کے سورج کو نگل رہے ہیں
ٹھہری فضول شے اب دنیا میں ہے مروت
معیار زندگی کے سارے بدل رہے ہیں

0
93