زندگی دیکھ کوئی تماشہ نہیں |
درد ہے درد، پر کوئی کہتا نہیں |
شہر میں عدل ہے پارہ پارہ ہوا |
منصفِ شہر عادل کے جیسا نہیں |
کھا کے لہجوں کے پتھر ترے شہر سے |
ہوں بڑا دل شکستہ، سنبھلتا نہیں |
ہے خبر عام اب یہ رواداروں میں |
شہر میں کوئی اہلِ وفا سا نہیں |
وقت نے اس قدر مجھ کو مفلس کیا |
دل کو چیرا تو کچھ بھی تو نکلا نہیں |
کھول دے در جو دل کے بے مطلب یہاں |
کوئی ایسا سخی اب یاں رہتا نہیں |
اک ترے حادثے نے بتا ہی دیا |
عشق کا شہر میں اب ٹھکانہ نہیں |
معلومات