زندگی دیکھ کوئی تماشہ نہیں
درد ہے درد، پر کوئی کہتا نہیں
شہر میں عدل ہے پارہ پارہ ہوا
منصفِ شہر عادل کے جیسا نہیں
کھا کے لہجوں کے پتھر ترے شہر سے
ہوں بڑا دل شکستہ، سنبھلتا نہیں
ہے خبر عام اب یہ رواداروں میں
شہر میں کوئی اہلِ وفا سا نہیں
وقت نے اس قدر مجھ کو مفلس کیا
دل کو چیرا تو کچھ بھی تو نکلا نہیں
کھول دے در جو دل کے بے مطلب یہاں
کوئی ایسا سخی اب یاں رہتا نہیں
اک ترے حادثے نے بتا ہی دیا
عشق کا شہر میں اب ٹھکانہ نہیں

0
47