پھول چاہوں نہ کے بے وفا ہوتے ہیں |
کانٹے ہی خوب ہیں جو سدا ہوتے ہیں |
کشتیاں ڈوبتی ہیں وہ ساحل پہ بھی |
بے خبر جن کے سب ناخدا ہوتے ہیں |
میں سحر ہونے کا منتظر ہی نہیں |
رازداں رات کے یوں جدا ہوتے ہیں |
غم کا ہوں میں سمندر نہ رشتہ بنا |
عہد ہی آج اکثر جفا ہوتے ہیں |
ہاتھ میں ہاتھ دیں پھر گلے بھی ملیں |
ہے زباں نیک دل سے جدا ہوتے ہیں |
روشنی کا نہ محؔمود محتاج ہے |
خود اسی سے یہ تارے ضیا ہوتے ہیں |
کلام وسیم احمد محؔمود بٹ |
معلومات