بَندِ تَخیُّل کھول دے، پَرواز کو آزاد کر
|
کر، دو جہاں کی جُستُجو، تُو عقل کو نقّاد کر
|
جِدّت کے رَوشن دَور میں، تُو سیکھ لے سارے ہُنر
|
دَریافتوں کا ہے زَماں، تُو بھی تَو کُچھ اِیجاد کر
|
جِن کی مِثالیں ہوں بَیاں، وہ بھی کبھی تَو عام تھے
|
تھے حوصلے میں وہ چَٹاں، بس یہ سبق تُو یاد کر
|
|