سمجھ، شعور کی منزل پاتی ہی نہیں |
دلیل سامنے ہو سمجھ آتی ہی نہیں |
سیاہی من سے فسوس یہ جاتی ہی نہیں |
نظر دکھائے مگر دکھا پاتی ہی نہیں |
جبیں ٹکاتے ہیں روز ہی اس خاک پے ہم |
دعا نجانے مگر اثر لاتی ہی نہیں |
پِرو پِرو کے نصیحتیں تو لکھ دی گئیں |
کوئی مگر جگہ دل میں کر پاتی ہی نہیں |
کرے مزے سے بیاں یہ عیب دوسروں کے |
زباں ہماری ذرا سا گھبراتی ہی نہیں |
یہاں ہیں غازی سبھی فقظ گفتار کے بس |
جبھی کوئی ہمیں بات اب بھاتی ہی نہیں |
کیا ہے زندگی، کھلا دھوکا بس ہے ظفؔر |
سمجھ زمانے کو بات پر آتی ہی نہیں |
معلومات