تجھ کو زماں نے پایا انساں نا شُکر و بےصبر ہے |
مَن میں بسا لی تُو نے دنیا، بات بارِ فکر ہے |
تُو کون ہے کیونکر ہے آیا، یہ کبھی سوچا تُو نے |
غفلت میں ڈوبے تیرے جیون کا، بَتا کیا عُذر ہے |
کر اپنے وعدے یاد سارے، آیا جو کر خُدا سے |
گر پا گیا اپنی حقیقت، دنیا ساری صِفر ہے |
تجھ کو دیے کر کے مُسخّر چاند سورج قوی نے |
عِلم اتنا بخشا کہ خَلق میں ٹھہرا، باعث فخر ہے |
اُس کے اشارے ہیں عیاں کتنے، نظر تیری کجی ہے |
تُو روز ہی دیکھے کرشمے اِتنے، پَر دل مُہر ہے |
خود ہی گِرا ہے انساں، ورنہ رُتبہ تیرا عالی ہے |
تیری پہنچ فرشتوں سے آگے، لکھا یہ اَمر ہے |
جھوٹے ولی ہیں تیرے کتنے، ناداں حیرت تجھ ہی پے |
ایماں کسی پے، یقیں کسی پے، کیا غَدر ہے |
جو بو رہا ہے انجاں وہ کٹے گا، اب بھی وقت ہے |
تیرا نتیجہ تیرے ہے بس میں، یہ حاصل ذکر ہے |
معلومات