آج پھیلے ہُوئے ہیں ہر طرف اہلِ عرب |
چھوڑ بیٹھے ہیں مگر اپنی یہ فِکر و ادب |
حال ایسا ہی بنا بیٹھے ہیں اہلِ عجم |
بُھول بیٹھے ہیں کہیں اپنا یہ زرّیں نَسب |
جو امامت تھے کبھی کرتے اب ہیں مقتدی |
پستی پے کرتا ہے ان کی جہاں سارا عجب |
صرف چاہت سے نہ ہوں گے یہ سرخیلِ زماں |
چاہے ہو جائیں یوں تو اور کتِنوں ہی ارب |
معلومات