| مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں |
| سائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیں |
| وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں |
| وہ عدالت میں گُنہگار ہُوا کرتے ہیں |
| صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو |
| کچھ سوالی بڑے خودار ہُوا کرتے ہیں |
| وہ جو پتھر یونہی رستے میں پڑے رہتے ہیں |
| اُن کے سینے میں بھی شہکار ہُوا کرتے ہیں |
| صبح کی پہلی کرن جن کو رُلا دیتی ہے، |
| وہ ستاروں کے عزادار ہُوا کرتے ہیں |
| جن کی آنکھوں میں سدا پیاس کے صحرا چمکیں |
| در حقیقت وہی فنکار ہُوا کرتے ہیں |
| شرم آتی ہے کہ دُشمن کِسے سمجھیں محسن |
| دُشمنی کے بھی تو معیار ہُوا کرتے ہیں |
بحر
|
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
|
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
|
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
|
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات