مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے |
میں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کر دے |
یہ روشنی کے تعاقب میں بھاگتا ہوا دن |
جو تھک گیا ہے تو اب اس کو مختصر کر دے |
میں زندگی کی دعا مانگنے لگا ہوں بہت |
جو ہو سکے تو دعاؤں کو بے اثر کر دے |
ستارۂ سحری ڈوبنے کو آیا ہے |
ذرا کوئی مرے سورج کو با خبر کر دے |
قبیلہ وار کمانیں کڑکنے والی ہیں |
مرے لہو کی گواہی مجھے نڈر کر دے |
میں اپنے خواب سے کٹ کر جیوں تو میرا خدا |
اجاڑ دے مری مٹی کو در بدر کر دے |
مری زمین مرا آخری حوالہ ہے |
سو میں رہوں نہ رہوں اس کو بارور کر دے |
بحر
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
![](/icons/taqti.png)
تقطیع دکھائیں
![](/icons/ajax-loader2.gif)
معلومات