| بیچ کر ہاتھوں کے کنگن خوشنما لگنے لگی |
| آندھیوں میں بھی جو جلتا ہے دیا لگنے لگی |
| دیکھ کر اس کا سراپا مَیں وہیں غش کھا گیا |
| ماں کے گھر رانی تھی بیٹی اب گدا لگنے لگی |
| عمر بھر جس کے لئے بس دلہنیں سجھتی رہیں |
| آج جب بیٹی نظر آئی حیا لگنے لگی |
| اس کے گھر کو دیکھ کر اپنا مجھے اچھّا لگا |
| گھر کی کھڑکی بھی مجھے جنّت نما لگنے لگی |
| کس قدر حُسنِ غزل تھی جب کبھی پڑھتی تھی ساتھ |
| کل اچانک دیکھ کر خواجہ سرا لگنے لگی |
معلومات