عکسِ جمالِ یزداں سرکارِ دوسریٰ
یعنی خلق کے سلطاں محبوبِ کبریا
یہ نیل گوں ہے امبر جن کے محیط میں
تحتِ قدم ہے ان کے سدرہ سے دور کا
رحمت کے گھیرے میں کل کون و مکان ہیں
منظر نظارے جن میں، ہیں آپ کی عطا
اول خلق خدا کی نورِ نبی بنا
پرتو جہانِ کن ہے آقا کے نور کا
اک ذرہ ریگ، جن کو، کونین کے جہاں
کوثر انہی کو تحفہ مولا نے دے دیا
کیسے کہوں بڑھائی عظمت نشان کی
اوجِ فلک قدم ہے جن کے عروج کا
محمود یہ دعا ہے ربِ کریم سے
تیرے ہے بس میں مولا دلدار کی ثنا

1
48
ماشااللہ

0