| وہ مردِ حق میری طبیعت عارفانہ کر گیا |
| وہ مصطفی کے دین کا مجھ کو دیوانہ کر گیا |
| اس نے آغوشِ فقر میں پالا مجھے اس ناز سے |
| زہرا کے در کی نوکری دے کر شہانہ کر گیا |
| ان کی نگاہوں سے مرے دل کا اندھیرا مٹ گیا |
| وہ حرص دنیا سے مُجھے واللہ بیگا نہ کر گیا |
| اپنی فراست سے مرے دل کو سکوں ایسا دیا |
| ایمان کامل کا مرے دل کو خزانہ کر گیا |
| میں بے عمل تھا اور عبادت سے بھی کافی دور تھا |
| محراب و ممبر وہ مرا دائم ٹھکانہ کر گیا |
| عتیق ان کی رہنمائی سے ہے خادم دین کا |
| وہ زندگی کا ہر ترانہ صوفیانہ کر گیا |
معلومات