وہ مردِ حق میری طبیعت عارفانہ کر گیا
وہ مصطفی کے دین کا مجھ کو دیوانہ کر گیا
اس نے آغوشِ فقر میں پالا مجھے اس ناز سے
زہرا کے در کی نوکری دے کر شہانہ کر گیا
ان کی نگاہوں سے مرے دل کا اندھیرا مٹ گیا
وہ حرص دنیا سے مُجھے واللہ بیگا نہ کر گیا
اپنی فراست سے مرے دل کو سکوں ایسا دیا
ایمان کامل کا مرے دل کو خزانہ کر گیا
میں بے عمل تھا اور عبادت سے بھی کافی دور تھا
محراب و ممبر وہ مرا دائم ٹھکانہ کر گیا
عتیق ان کی رہنمائی سے ہے خادم دین کا
وہ زندگی کا ہر ترانہ صوفیانہ کر گیا

2
18
وہ زندگی کا ہر ترانہ صوفیانہ کر گیا
بہت اعلٰی خراجِ تحسین

ماشا اللہ بہت خوب