مرا عشق میرا مراقبہ مرے جسم و جان کی آرزو
یا ابطحی یا سیّدی یا مرشدی لا ترفَعُو لا تر فَعُو
مری سوچ میں مرے ذہن میں مرے باغ و صحن کی ہر نمو
مری صبح و شام کی آبرو لا ترفَعُو لا ترفَعُو
یہی ذِکرِ لیل و نہار ہے یہی صبح و شام کی گفتگو
مری آرزو مری جستجو مرا ذکر و روزہ مرا وضو
نہ حسّان جیسے حروف ہیں نہ بصیر جیسا ہے رنگ و بُو
مَیں جو بھی ہوں شہہِ انبیا ترے سامنے ترے رُو برُو
کبھی والضحّٰی کبھی صدرَکَ کبھی رفَعنا کبھی مصطفےٰا
لا تُقدِّ مُو لا تقدِّ مُو لا ترفعُو لا ترفَعُو
جہاں تُو امیرُالبحر ہے وہیں مَیں بھی ننّھی سی آبجُو
نہیں تیرا میرا موازنہ کہاں نرم خو کہاں تُرش رُو
نہ تو آس ہوں نہ نراس ہوں جو بُجھے کبھی نہ وہ پیاس ہوں
تُو امید ہے تُو نوید ہے ترا نامِ نامی ہے چار سُو

2
14
بہت عمدہ ۔ خوبصؤرت نعت ۔

0
جزاک اللہ بھائی

0