| خواہش کے مچلنے میں ابھی وقت لگے گا |
| اس دل کے بہلنے میں ابھی وقت لگے گا |
| آواز مری سن کے پلٹتا نہیں کوئی |
| لہجے کو بدلنے میں ابھی وقت لگے گا |
| ویران محلے میں قدم رکھ تو دیا ہے |
| یادوں کے سلگنے میں ابھی وقت لگے گا |
| جب سے وہ گیا سانس گلے میں ہی رکی ہے |
| اس سانس کے چلنے میں ابھی وقت لگے گا |
| حالات نے بنیاد ہلا دی مرے گھر کی |
| دیوار سنبھلنے میں ابھی وقت لگے گا |
| یہ رات بتاتی ہے کہ دائم ہی رہے گی |
| سورج کے نکلنے میں ابھی وقت لگے گا |
| ترتیب لکیروں کو ابھی دے نہیں پایا |
| تصویر میں ڈھلنے میں ابھی وقت لگے گا |
| شاہدؔ یہ حقیقت بھی سمجھ جائے گی دنیا |
| پر سوچ بدلنے میں ابھی وقت لگے گا |
معلومات