تقدیر اس دہر کی جس نام سے سجی ہے
مشکل جہانِ کن کی اس ذات سے ٹلی ہے
توقیر اس اسم کی یوں کرتا ہے کبریا بھی
یہ حرف عرشِ رب پر لکھا ہوا جلی ہے
آباد ہر چمن ہے اس کے اثر سے پیارے
شاخِ امید اس سے ہر باغ میں پھلی ہے
نوری نگر جہاں میں اس نام والے کا ہے
پیاری حسین جس میں دلدار کی گلی ہے
خلقِ خدا کو جس سے ملا جو کیمیا ہے
وہ کبریا سے اتری سرکار پر وحی ہے
روشن ہوئے ہیں جس سے صحرا کے ماند ذرے
خاصوں میں خاص تر یہ جبار کا نبی ہے
جن سے سجا جہاں کا ہر ایک ہے نظارہ
پیارا حبیبِ رب وہ ہر حال میں غنی ہے
یہ شان والے آقا پیارے جو دلربا ہیں
ہر سانس دہر کو بھی ان سے سدا ملی ہے
محمود خلق جن کا قدرت کہے گراں ہے
الطاف کا وہ قاسم کونین کا سخی ہے

1
26
سبحان اللہ