| تم کتابوں کی بات کرتے ہو؟ |
| یا کہ بابوں کی بات کرتے ہو؟ |
| علم کی روشنی سے ڈرتے ہو |
| آفتابوں کی بات کرتے ہو |
| پوچھتے تم کوئی سوال نہیں |
| اور جوابوں کی بات کرتے ہو |
| جھوٹ ہی جھوٹ تھا چھپا جن میں |
| ان نصابوں کی بات کرتے ہو |
| موت آتی ہے کام کرنے سے |
| کامیابوں کی بات کرتے ہو |
| کِھلنے سے پہلے جو ہیں مسلے گئے |
| ان گلابوں کی بات کرتے ہو؟ |
| تم میں ہمت نہیں ہے چلنے کی |
| بس سرابوں کی بات کرتے ہو |
| زندگی ہی تو ہے عذاب اپنی |
| کیا عذابوں کی بات کرتے ہو |
| زیست ہے ہر گھڑی خسارے میں |
| کیا حسابوں کی بات کرتے ہو |
| مِری رگ رگ میں ہے خمارِ جنوں |
| کیا شرابوں کی بات کرتے ہو |
| تم اماوس کی سرد راتوں میں |
| ماہتابوں کی بات کرتے ہو |
| جن کو دیکھیں تو نیند سے جاگیں |
| ایسے خوابوں کی بات کرتے ہو؟ |
| تال و سر کی سمجھ نہیں تم کو |
| اور ربابوں کی بات کرتے ہو |
| عمر بھر خار ہو چبھوتے رہے |
| اب گلابوں کی بات کرتے ہو |
| پہلے غیرت تو ڈھونڈ کر لاؤ |
| انقلابوں کی بات کرتے ہو |
| تم میں بس اِک یہی خرابی ہے |
| تم خرابوں کی بات کرتے ہو |
معلومات