| الوداع |
| میری لختِ جگر الوداع الوداع |
| میری نورِ نظر الوداع الوداع |
| میری نورِ بصر الوداع الوداع |
| میری بچی تجھے الوداع الوداع |
| ہو مبارک نئی زندگی کا سفر |
| تجھ کو لاحق نہ ہو کوئی غم کوئی ڈر |
| ہو مبارک تمھیں چاہتوں کا سفر |
| تجھ پہ کھل جائیں سارے محبت کے در |
| الوداع الوداع الوداع الوداع |
| رنگ لایا ہے ماں کی دعا کا ثمر |
| باخدا تیرا دولہا ہے رشکِ قمر |
| نُوجواں جس قدر ہے یہ جاذب نظر |
| اعلیٰ اِخلاق میں بھی ہے اِس کو ہنر |
| یہ سجیلا ہے ذِی علم اور باشعور |
| بن کے رہنا ہے اب تم کو اس کا غرور |
| آفریں آفریں با خدا آفریں |
| اپنی ماما کا دامن نہ تم چھوڑنا |
| اپنے بابا کی چاہت نہ تم بھولنا |
| اپنے بھائیوں سے ناطہ نہ تم توڑنا |
| زندگی کا سفر ہو مبارک تمھیں |
| تیری خوشیاں ہمیشہ سلامت رہیں |
| یہ بہاریں نہ دیکھیں خزائیں کبھی |
| کم نہ ہوں میرے رَب کی عطائیں کبھی |
| مان رکھا ہے میرا جو تو نے سدا |
| تجھ پہ اللّٰہ کی رحمت رہے گی سدا |
| شکریہ شکریہ شکریہ شکریہ |
| تجھ پہ رکھے خدا یونہی لطفِ نظر |
| تم پہ کھلتے رہیں یونہی خوشیوں کے در |
| تجھ کو لاحق نہ ہو کوئی غم کوئی ڈر |
| تیرا دولہا رہے یونہی رشکِ قمر |
| ہم سفر تیرا تجھ سے محبت کرے |
| یہ محبت یونہی تا قیامت رہے |
| طوطے مینا کی جوڑی سلامت رہے |
| اپنے سسرال کی تو جو عزت بنے |
| اس گھرانے سے تجھ کو محبت ملے |
| یونہی قائم رہے رحمتوں کی ردا |
| خوش رہے یہ گھرانہ ہمیشہ دعا |
| آفریں آفریں مرحبا مرحبا |
| میری بچی تجھے الوداع الوداع |
| تیرے بابا کے دل سے یہ نکلے دعا |
| تجھ پہ برسا کرے رحمتوں کی گھٹا |
| راستے سارے تجھ کو منور ملیں |
| تیرے خوابوں کو تعبیر کے پر ملیں |
| اک کلی سے نیا ایک گلشن کھلے |
| یہ گھروندا تمھارا خدا گھر کرے |
| الحفیظ الاماں الحفیظ الاماں |
| عرض سن آج میری تو میرے خدا |
| سارے ماں باپ کو یہ مسرت دکھا |
| بیٹیاں سب کی ہوں با خوشی الوداع |
| سن تو میری دعا سن تو میری دعا |
| الحفیظ الاماں الحفیظ الاماں |
| شہاب احمد |
| ۱۴ ستمبر ۲۰۱۸ |
معلومات