برف پر چاند کی کِرنوں نے تِرا نام لِکھا
میں نے رادھاؔ کی طرح تُجھ کو فقط شامؔ لِکھا 
تیری آنکھوں سے محبّت کی چھلکتی ہے مئے
یُوں ہی نینوں کو تیرے میں نے نہِیں جام لِکھا
صُبح پُھوٹی ھے کِناروں سے تِرے آنچل کے
 کھو کے زلفوں میں تِری شام نے انجام لِکھا 
معرکے عِشق کے سر کر تو لیئے ہیں کتنے
پس مجھے کاتبِ تقدِیر نے ناکام لِکھا
پہلے دیوِی نے مُجھے پیار کے درشن بخشے
پِھر مِرے نام پہ اِلزام ہی اِلزام لِکھا
مُجھ کو کاذِب کی گواہی نے کِیا مات مگر
میں نے اِس ہار کو بھی وقت کا اِنعام لِکھا
 کیوں کرُوں اُن سے بِچھڑنے کا گِلہ اے حسرتؔ
ساتھ چلنا تھا مُقدّر میں ہی دو گام لِکھا
رشید حسرتؔ

3
309
کھو کے زلفوں میں تری شام نے انجام لکھا...
ساتھ چلنا تھا مقدر میں ہی دو گام لکھا....

کیااااااااااااااااااااااااااااااابات ہے محترم
واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ
بہت خوب بہت خوب

0
ماشآاللہ

0
ماشآاللہ

0