| کسی کلی میں نہ خار میں رکھ |
| توجہ بھنورے کے پیار میں رکھ |
| پلٹ کے آئیں بہار کے دن |
| خزاں میں دل انتظار میں رکھ |
| چمن کے برباد ہونے تک تو |
| صدا پرندوں کی غار میں رکھ |
| سمندروں کو مچلتے مت دیکھ |
| کنارے اپنے حصار میں رکھ |
| جیے تو سنجار سے کہیں گے |
| کہ ہجر شامیں شمار میں رکھ |
معلومات