| کریں ذکرِ نبی مِل کر، بلائیں سارے یاروں کو |
| عطا کرتے سہارا ہیں، مدد دیں بے سہاروں کو |
| مدینہ ہے نبی کا یہ، جہاں قسمت بدلتی ہے |
| عوامی لطف ہے اُن کا، خبر دو غم کے ماروں کو |
| یہاں محبوبِ رب سرور، جو محسن ہیں جہانوں پر |
| جہاں بس خوشیاں بٹتی ہیں، نبی کے جاں نثاروں کو |
| چلیں گے ساتھ مل کے ہم، درِ آقا پہ جانا ہے |
| چلے آئیں مدینے سب، ندا دو دل سے پیاروں کو |
| حسیں آقا حبیبِ رب، جو داتا دو جہاں کے ہیں |
| بھریں گے جھولیاں ہادی، بتائیں اپنے پیاروں کو |
| پریشاں ہجرِ احمد میں، نظر آتے ہیں بے جاں بھی |
| نہ گھبرائے کبھی کوئی، سنائیں دلفگاروں کو |
| برستی جس سے رحمت ہے، سہارا ہے وہ دلبر کا |
| نبی کے شہر سے حاصل، خوشی ہے سبزہ زاروں کو |
| ثنائے مصطفیٰ ہمدم، ہے جاری کل جہانوں میں |
| عُلی ذکرِ جمیل اُن کا، ہے پہنچا کل کناروں کو |
| نبی سے ہے رواں لگتا، جو گھیرے نور ہستی کو |
| تجلیٰ دہر پر اس سے، ملا یہ چاند تاروں کو |
| ثنا محمود آقا کی، حسیں زیور جہانوں کا |
| بنیں گجرے درودوں کے، ملیں پھر گل بہاروں کو |
معلومات