| اُس نے ملنے آنا ہے |
| یہ بھی خواب سہانا ہے |
| اس کی آنکھوں سے مَیں نے |
| آج اک رنگ چرانا ہے |
| مَیں نے ذہن میں رکھنا ہے |
| اُس نے بُھول ہی جانا ہے |
| مرنے والے نے سب کو |
| جانے کیا بتلانا ہے |
| تو جو شہر میں آیا ہے |
| اب ہرپل مُسکانا ہے |
| جس میں یاد سلامت ہے |
| دل میں ایسا خانہ ہے |
| میرے الجھے جیون کو |
| بس تُونے سلجھانا ہے |
| تنہا شاخ ہوا کا زور |
| تنہا ایک ٹھکانہ ہے |
| رب کی ذات حقیقت ہے |
| باقی سب افسانہ ہے |
| تیرے سنگ جو دیکھا تھا |
| مانی خواب پرانا ہے |
معلومات