| حسرتِ دید کے جذبات لیے پھرتا ہوں |
| ان کی رحمت کے خیالات لیے پھرتا ہوں |
| مجھ کو معلوم ہے مانگے کے سوا دیتے ہیں |
| یہ بھی مانگوں گا سوالات لیے پھرتا ہوں |
| جم کے برسے گا کرم ابر بہاراں بن کر |
| چشمِ بے تاب میں برسات لیے پھرتا ہوں |
| میرے لجپال کسی روز نوازیں گے مجھے |
| دل میں امید ملاقات لیے پھرتا ہوں |
| تیرے جینے کا عتیق اور کیا مقصد ہوگا |
| لب پہ صلوات کے نغمات لیے پھرتا ہوں |
معلومات