Circle Image

راشد ڈوگر

@rmdogar

تیرے حُسن کی بہار، ماضی حال سے پرے
جیسے اپنی دوستی، ماہ و سال سے پرے
قدرتی اشارے سے ناطہ یہ ہے طے ہوا
یکتا اپنا رابطہ ہر مثال سے پرے
جس کسی پہ آئے دل اس کے سحر میں رہے
سوچ کی گرہ سے دور اور خیال سے پرے

0
119
چشمِ امت پناہﷺ کی ہے
بات بس اک نگاہ کی ہے
جو اُٹھے تو بول اٹھیں پتھر
لکڑی دھڑکے سراپا دل بن کر
اور وہ نگاہِ جاں فزا روٹھ جائے گر
تو بد بختی امڈ کر آئے

0
100
ہر ذات اک کہانی ہر شخص واقعہ ہے
انسان سارے پُتلے، سب ایک شعبدہ ہے
جب ہم نے تم کو جانا، تم دور جا چکےتھے
کس قدر بے بسی ہے! یہ کیسا سانحہ ہے؟
جگنو ہوئے زمیں کے یا آسماں کے تارے
سارے ہی اُس پہ وارے جو تیرا راستہ ہے

0
77
قالب ہے یہ وطن اور جاں قائدِ اعظم ہیں
تاریخ کے سینے میں جاوداں قائدِ اعظم ہیں

0
52
اِک شہر میں رہتا ہوں تو اِک شہر ہے سینے میں
چہرہ رہے اِس شہر میں اور آنکھیں مدینے میں

0
83
خود اپنا ہوش کنارے پہ دھر کے دیکھا ہے
جنُوں کے بحر میں گہرا اُتر کے دیکھا ہے
ہر ایک بات پہ مرنے کا دعوٰی کرتے ہو
بھلا بتاؤ کبھی تم نے مر کے دیکھا ہے؟
ہوا یقین انھیں حسن کی حقیقت کا
جو خود کو آئینے میں بن سنور کے دیکھا ہے

96
مجھ میں اور آپ میں شاید ایک فرق ہے
دیکھیں آپ ہر گھڑی دوسروں میں ذات کو
اپنا آپ ہے کیا میں نے ایک آنکھ سا
جس سے دیکھتا ہوں پھر ساری کائنات کو

0
91
شاعری ہے کچھ ایسے جیسے
باغی لفظوں کے بپھرے جِنّ کو
شعر کی رنگیں بوتلوں میں
حسن و خوبی سے قید کرنا

0
110
آخری سانس تلک رشتہ نبھائے رکھا
تیرے زخموں کو کلیجے سے لگائے رکھا
ایک لحظے کو بھی بھولے سے نہ جو یاد آیا
اس نے جیون کو تری یاد بنائے رکھا
اپنے حصے کی خوشی تجھ پہ ہے واری ساری
غم تری دین تھے ، سو ان کو بچائے رکھا

0
114
درد نظریں چرانے لگے ہیں
خواب سارے ٹھکانے لگے ہیں
اک نظر کے نشانے لگے ہیں
لوگ باتیں بنانے لگے ہیں
تیری تصویر کا ورد کرتے
چشمِ دل کو زمانے لگے ہیں

0
93
ہے کون راستہ دیکھے جو بام پر میرا
ہے سائبان سے اوجھل بھی ایک گھر میرا
ہاں اجلی صبح کے جیسی ہے وہ گلی میری
تو چاندنی سا سہانا ہے اک نگر میرا
کئی حقیقتوں کے درمیان رہتا ہوں
جو میں اِدھر ہوں تو ہمزاد ہے اُدھر میرا

0
88
آئے جو کوئی بھی روتا ہوا آئے
جائے جو کوئی تو چپ سادھ کے جائے
نت نئے خواب و خیالات کمائے
اور حقیقت میں کئی یار گنوائے
گائے دھڑکن نے محبت کے ترانے
اور فرقت نے نئے گھاؤ لگائے

0
139
آئے جو روز بھی وہ گھائل جائے
جائے جو شام بھی وہ بوجھل جائے
ہائے ان کی جادو نگاہی کے بغیر
برسوں کی رفتار سے پل پل جائے

0
87
ہیں شش جہات یہ آئینہ خانہ
میری تصویریں خانہ در خانہ
میرے ہونے سے سارا جادو ہے
میرے جانے سے ہر سُو ویرانہ

0
108
راستہ ہم قدم نہیں ہوتا
فاصلہ تجھ سے کم نہیں ہوتا
مری دنیا ہے میرے ہونے سے 
میں نہ ہوتا تو غم نہیں ہوتا
تیری یادوں کو چھوڑ دوں تنہا 
مجھ سے ایسا ستم نہیں ہوتا 

0
94
‎جو وہ پتھر کا دل پگھل جائے
 شاید اپنا بھی دل سنبھل جائے
 لَو کے ہوتے میں لَو لگا لو تم 
یونہی سوچوں میں دن نہ ڈھل جائے 
پھونک کر جان کو محبت میں
 کر لو کندن کہ یہ اَچھل جائے 

0
119
کئی سچ ہیں ایسے جو میں جانتا ہوں
مگر خامشی کو بڑا مانتا ہوں
اگرچہ مجھے کچھ نہ اپنی خبر ہے
پرائے سبھی لہجے پہچانتا ہوں
خیالوں کی سِل پر میں حرفوں کو پیسوں
پھر اس دھول سے میں سُخن چھانتا ہوں

0
128
بھری محفل میں تنہا کر دیا ہے
تخیل نے تماشا کر دیا ہے
ترے ہونے کا میٹھا میٹھا موسم
اک ان ہونی نے کڑوا کر دیا ہے
یکایک آگہی کے حادثے نے
کسی بچپن کو بوڑھا کر دیا ہے

0
143
کوئی مصور ہے ان جاگتی تصویروں کا
ایک تجلی جو منشورِ زمیں سےگزری

0
90
سینہ میرا سینہ نہیں، مدفن ہے یہ گزرے کل کا
دھڑکن میری رفعتِ گم گشتہ پر نوحہ کناں ہر دم

0
97
سانسوں ہی سے ضروری تھے وہ پیارے لوگ
جانے ہیں آج کہاں مرے کل کے وہ سارے لوگ

0
83
کسی خیال کے تابع ہیں اپنے قلب و جاں
کوئی حسین تصور پہ راج کرتا ہے

0
68
جہاں کا آئینہ یا اپنے آپ میں جہاں ہوں میں؟
چراغ ہوں کہ دیے کی لَو، آگ یا دھواں ہوں میں!!
بقا ہے حافظے کی بس کسی کے نام کا آہنگ
رہی خبر نہ کہ کیوں ہوں کیا ہوں اور کہاں ہوں میں!!

0
86
کبھی ترے جلال سے بھسم ہوئے
کبھی ترے جمال سے مہک گئے
کبھی گھٹا وصال کی برس گئی
کبھی شرر فراق کے بھڑک اٹھے

0
123
خالی گھر بار سے باتیں کیں
لگ کے دیوار سے باتیں کیں
تیرے چلے جانے کے بعد
تیری گفتار سے باتیں کیں
ہم تیغ زنی کریں لفظوں کی
اس نے تلوار سے باتیں کیں

0
111
رزم میں ہیں شیرِ یزداں، بزم میں کھلتا گلاب
ورد ِ حیدرؓ دل صفا ہے، تن صفا ہے جیسے آب
مصطفیﷺ اور مرتضیؓ ہیں موسی و ہارون سے
سانس جیسے، جسم جیسے، نیند جیسے، جیسے خواب

75
اپنے سامنے اپنے بھائی کو کٹتا دیکھوں
چیخوں چلاؤں مگر دستِ قاتل کو نہ روکوں
میرے اس سب چیخنے اور اس رونے پہ تف ہے
صاحبِ ایمان اور مسلماں ہونے پہ تف ہے

0
181
‏جمال ہے صدیق ؓ اور عمر ؓ ہے جلال ِ نبیﷺ
عثمان ؓ حیا کی ادا اور مرتضی ؓ حالِ نبیﷺ
چاروں ہی دوست ؓ ہیں چمنِ رسالتﷺ کے پھول
خلفائے ؓ رسولِ امیںﷺ، جلوہ ءِ کمالِ نبیﷺ

101
کل میری ماں کی برسی تھی
جنم آج ہوا تھا بیٹے کا
اس دھوپ چھاوں سے جیون میں
میں گم سم اور حیران کھڑا

160
معراج میں روحِ امین کو پر کی فکر ہوئی
شبِ ہجرت، مولا علی ؓ کو نہ سر کی فکر ہوئی
سب کچھ ہی رسولِ پاکﷺ کے قدموں میں لا رکھا
صدیق ؓ کو لمحہ بھر بھی نہ گھر کی فکر ہوئی
ادراک مقامِ عشق کا نوری نہ کر سکے
یہ سبب ہے جو انھیں خَلقِ بشر کی فکر ہوئی

0
161
انﷺ کی ہے یہ چاہت کہ میں چاہوں انﷺ کو
ہے کیا مری وقعت کہ میں چاہوں انﷺ کو؟
خود وہﷺ جسے چاہیں وہی چاہے انﷺ کو
اللہ تری قدرت کہ میں چاہوں انﷺ کو

0
138
ہر شام پکارے ہے یہی ڈوبتا سورج
اے کاش مجھے پھر سے ہو آقاﷺ کا اشارہ

0
107
‏اسپِ زماں کو موڑ لوں ماضی کے رخ مگر
آ لیں گے راہ میں وہی صدمے فراق کے

82
میری بیٹی مجھے تم سے بڑی الفت ہے
سردارِ دوعالمﷺ کی یہی سنت ہے
لفظ جو جو ہیں محبت کے لئے بولے گئے
سب یکجا کئے جائیں تو تیری صورت ہے
گھیرے رہیں دائم ایمان و خوشی تم کو
اور ہر ہر نعمت جو کہ باعثِ عظمت ہے

145
سر چڑھ کے بولتا ہے یہ جادو نہیں رکے
روکو گے بھی تو عشق کی خوشبو نہیں رکے
مرشد سے پیار کی صدا ہر جا سنائی دی
سیّد کے پاؤں میں پڑے گھگرُو نہیں رکے
اک عمر سے ہے دل مرا ان کی گلی گیا
برسوں ہوئے کہ آنکھوں سے آنسو نہیں رکے

0
147
فرقتِ دوست جائے دوبھر ہو
قطرہ خود کا مٹا، سمندر ہو
بھول جائے گا جب تُو خود ہی کو
تب کہیں جاکے عشق ازبر ہو
دل لگی ابتدا فسانے کی
سچا عشق اس کتھا کا آخر ہو

113
طفیل آقاﷺ کے ہو جائے گی بدکاروں کی بخشش
خطا کاروں گنہ گاروں تو بے چاروں کی بخشش
وفا دارِ نبیﷺ ہونے ہی کا سکہ چلے گا
ہو سکے گی نہیں آقاﷺ کے غداروں کی بخشش

0
103
آپ  خاتم نبیﷺ آپ  صادق امیںﷺ
آپﷺ خیر البشر سیّد المرسلِیںﷺ
چاند سورج ستارے  جو روشن ہوئے
آپ ﷺسے  مل گیا  تارِ  نورِ جبیں
گل ہیں مہکے ہوئے آپﷺ کی خوشبو سے
اک جھلک کو ترستے ہیں  سارے   حسِیں

121
رحمتِ حق، محمدﷺ کی صورت ہوئی
سارے عالم پہ انﷺ کی عنایت ہوئی
کھارے پانی میں ڈالا لعابِ دہن
آخری بوند بھی اس کی امرت ہوئی
بے زباں کنکروں کا نصیبہ کُھلا
جاری ان کی زباں پر شہادت ہوئی

0
249
بادشاہِ فیض و عرفاں مِیر اور مولائے روم
معرفت کے آپ دریا، بے کراں بحرِ علوم
کیمیا گر ہے نظر اور نور کا چشمہ مزار
ریت کے اِس ذرے کو کر دیجئے رشکِ نجوم

0
136
آپﷺ جیسا نہیں سب زماں میں کوئی
لا مکان و مکاں، دو جہاں میں کوئی
آپﷺ کے حُسن کو کر سکے جو بیاں
لفظ ایسا نہیں ہے بیاں میں کوئی
آپﷺ کا مرتبہ سب سے اعلی ہوا
ہو زمیں میں کوئی آسماں میں کوئی

256
اس نشے میں بھی ہوش رہتا ہے
من میں اک خرقہ پوش رہتا ہے
اس کے اندر کئی صدائیں ہیں
جس کا باہر خموش رہتا ہے
بس گیا ہوں مکان پختہ میں
خانہ پھر بھی بدوش رہتا ہے

142
میں کون اور کیا ہوں؟
میں شاعر نہیں ہوں
شاعر کی فطرت میں شامل
درد دل کے لاوے کو بحروں کے لفظوں
کے دروں سانچوں میں ڈھال اشعار کرنا
میں شاعر نہیں ہوں!

1
235
ظاہر ہے جو ٹھہرا تو مرا دل ہے قیامت
اس تن پہ گزر جانے کو مائل ہے قیامت
قربت کا یہ عالم ہے بسے سینے میں میرے
جو دید کی خواہش ہو تو حائل ہے قیامت
کل تک جسے دیکھے ہی سے چوٹوں کو شفا تھی
آنکھیں اسی چہرے سے ہیں گھائل ہے قیامت

113
کہتے ہیں یہ روگ ترکے میں ہے ملتا !!!
سینے میں سانسیں دل میں چہرہ اٹکا!!!
تو کیا میرے سینے میں سانس اٹکی ہے!!!
یا ماں کے سہے دکھوں کی پھانس اٹکی ہے!!!

129
ہر شخص نے ہاتھ میں پتھر ہے اٹھا رکھا
درویشِ خود مست نے بھی سر ہے اٹھا رکھا
ہر ایک کی نوکِ لساں پر ہیں تیر و تفنگ
تیرے تو لہجے ہی نے خنجر ہے اٹھا رکھا

96
بیٹے کی طرح موسیٰ کو پالا کس نے؟
دریا میں فرعون ڈبویا کس نے؟
دیں کے سر کش کی سر کوبی کے لئے
کی لوگوں کے جذبات کی پروا کس نے؟
جب ہو اللہ کی رضا پیشِ نظر
مخلوق کے ارمانوں کو دیکھا کس نے؟

147
وا ہوں تو منتظر تری آنکھیں ہیں
جو موند لوں تو دل مری آنکھیں ہیں
تارے چمکتے ہیں یہ جو راتوں میں
بچھڑے پیاروں کی سبھی آنکھیں ہیں
ناظر نظارہ ایک ہوئے دونوں
تیری ہیں یا کہ شیشے کی آنکھیں ہیں

0
191
ہو سکتا ہے وہ بات دہرائی جائے
اسی بات کے خوف سے اٹھ کے آئے
غمِ زندگی ہے نہ ہی دردِ دل اب
عجب بے حِسی بے رخی کے ہیں سائے
ترے چپکے گھر کو ترنم نے گھیرا
مرے چیختے شہر میں قہر چھائے

0
129
ہم نے دل کو پگھلا دیکھا سردیوں کی رات میں
اس نے ہم کو روتا پایا رات کے لمحات میں
شاذ دیکھا ہے کسی نے اپنے من میں جھانک کر
کہکشائیں ہیں ہزاروں کائناتِ ذات میں
آدمی کو آدمی سے ربط ہے اب خال خال
سب محبت ڈھونڈتے ہیں جیب کے آلات میں

143
ہے جو برسات میں بادل سے برستا پانی
کئی نینوں سے گئی یادوں کا بہتا پانی
جو رہے پیاسے نبیﷺ کے وہ پیارے سارے
شرم سے آج بھی ہر دریا ہے لگتا پانی
ہیں لگے داغ گناہوں کے مرے دامن پر
دھو ہی ڈالے گا مری آنکھوں سے چلتا پانی

2
183
اپنے غم کیا، دوسروں کے دکھ ستاتے ہیں مجھے
سُکھ سے سونا چاہتا ہوں، وہ جگاتے ہیں مجھے
دھند ہے اک درمیاں حائل کئی دنیاوں کے
جن میں پنہاں راستے اکثر بلاتے ہیں مجھے
پاس میرے پھرتے چہرے اجنبی سمجھیں مجھے
دُور وقتوں کے پیارے ملنے آتے ہیں مجھے

116