آخری سانس تلک رشتہ نبھائے رکھا
تیرے زخموں کو کلیجے سے لگائے رکھا
ایک لحظے کو بھی بھولے سے نہ جو یاد آیا
اس نے جیون کو تری یاد بنائے رکھا
اپنے حصے کی خوشی تجھ پہ ہے واری ساری
غم تری دین تھے ، سو ان کو بچائے رکھا
دلِ ویراں کِیا آباد تری یادوں سے
اور آنکھوں کو تری راہ بچھائے رکھا
اور ہونگے وہ کوئی دل جو کہ ظلمت ہونگے
نارِ فرقت نے دیا دل میں جلائے رکھا
ایک ایسا بھی ہے گوشہء تخیل جس کو
تیرے پیکر کے تصور سے سجائے رکھا

0
115